تعریف کلمہ
کلمہ ایک عربی لفظ ہے، جو اسلامی ثقافت اور مذہب میں ایک انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ بنیادی طور پر، کلمہ کا مطلب ہے "کلام" یا "الفاظ"، لیکن اس کی اسلامی تشریح میں یہ خاص طور پر اللہ تعالیٰ کی وحدت اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا اظہار کرتا ہے۔ کلمہ طیبہ 'لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ' کی صورت میں مسلمانوں کے ایمان کا بنیادی ستون ہے۔ یہ الفاظ نہ صرف ایک شخص کی اعتقادات کا مظہر ہیں بلکہ یہ ایک عہد و پیمان بھی ہیں جو انسان اللہ کے ساتھ باندھتا ہے۔
اسلام میں کلمہ کی اہمیت اس کے روحانی اور اخلاقی پہلوؤں سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ کلمہ پڑھنے کے بعد ایک شخص مسلمان تصور کیا جاتا ہے، اور یہ ایمان کی بنیاد ہے۔ روحانی دستاویزات جیسے قرآن اور احادیث میں کلمہ کی تشریح کو کئی بار اہمیت دی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ کلمہ اللہ کی جانب دعوت دیتا ہے اور انسان کو ہدایت کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ کلمہ کے ذریعے ایک مسلمان اپنی عبادت اور اعمال کا آغاز کرتا ہے، اور یہ اُس کی دین کی طرف قدم رکھنے کی علامت ہوتا ہے۔
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں، کلمہ وہ عظیم کلمات ہیں جو انسان کو آخرت میں نجات دلانے کے امکانات فراہم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دینی تعلیمات میں کلمہ کو زندگی کا مرکزی نقطہ قرار دیا گیا ہے؛ یہ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے مسلمانوں کا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور وہ اللہ کے قریب ہوتے ہیں۔ کلمہ کا پڑھنا، سمجھنا اور اس پر عمل پیرا ہونا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے، اِس لیے کہ یہ دین اسلام کا ایک اہم حصہ ہے۔
پہلا کلمہ: کلمہ طیبہ
کلمہ طیبہ، جو کہ 'لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ' کی شکل میں جانا جاتا ہے، اسلام کی بنیاد ہے اور یہ ایمان کے اولین اقرار کی علامت ہے۔ یہ کلمہ نہ صرف اس بات کا عکاس ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، بلکہ اس میں نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا بھی اقرار موجود ہے۔ یہ کلمہ زندگی میں سکون اور امن کی تلاش میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ جب کوئی فرد کلمہ طیبہ کو دل کی گہرائیوں سے پڑھتا ہے اور اس کا شعور رکھتا ہے، تو اس کی زندگی میں ایک نیا نور پیدا ہوتا ہے۔ یہ نور انسان کو سکون اور اطمینان عطا کرتا ہے، جو روز مرہ کی زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کلمے کی طاقت اتنی ہے کہ یہ انسان کو اپنے رب کی طرف متوجہ کرتا ہے اور اس کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ قائم کرنے میں معاونت کرتا ہے۔
کلمہ طیبہ کی اہمیت اس کے روحانی اثرات میں بھی جھلکتی ہے۔ جو لوگ اس کلمے کا ورد کرتے ہیں، وہ اپنی زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔ یہ کلمہ انسانی دلوں کی پاکیزگی اور روحانی سکون کی طرف رہنمائی کرتا ہے، جس کی بدولت انسان اپنی کمزوریوں پر قابو پاتا ہے اور سچائی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے۔ اس کلمے کی بدولت، انسان کو اللہ کی رحمت اور برکات حاصل ہوتی ہیں، جو کہ زندگی کے مختلف مراحل میں اس کی رہنمائی کرتی ہیں۔
دوسرا کلمہ: کلمہ شہادت
کلمہ شہادت، جسے "اشہد ان لا الہ الا اللہ" کے الفاظ سے جانا جاتا ہے، مسلمانوں کے ایمان کا جوہر ہے۔ یہ کلمہ نہ صرف ایک بنیادی عقیدہ کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ یہ اللہ کی واحدیت کی گواہی بھی فراہم کرتا ہے۔ اس کلمے کی اہمیت کو سمجھنا ایمان کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ کلمہ شہادت کا پڑھنا اور اس کی گواہی دینا ہر مسلمان کے لیے فرض ہے، اور یہ عمل انہیں ایک مضبوط روحانی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
کلمہ شہادت کی گواہی دینے کے حوالے سے کئی فوائد ہیں۔ سب سے پہلے، یہ کلمہ ایک مسلمان کے ایمان کی تصدیق کرتا ہے۔ اس کلمے کے ذریعے، ایک مومن اللہ کی واحدیت کو تسلیم کرتا ہے اور یہ اس کے دل میں اعتقاد کی ایک مستقل حالت پیدا کرتا ہے۔ کلمہ شہادت کا اقرار کرنے سے انسان کو زندگی میں ان مشکلات کا سامنا کرنے کی طاقت ملتی ہے جن کا سامنا انسان روزمرہ کی زندگی میں کرتا ہے۔
دوسرا اہم فائدہ یہ ہے کہ کلمہ شہادت مسلمانوں کو ایک ایک بے حد طاقتور کمیونٹی کا حصہ بناتا ہے۔ جب لوگ اس کلمے کی گواہی دیتے ہیں، تو وہ خود کو ایک عالمی امت کا حصہ محسوس کرتے ہیں، جو ایک دوسرے کی مدد کرتی ہے اور باہمی اتحاد کو فروغ دیتی ہے۔ یہ بات کہ ایک مسلمان اس کلمے کی گواہی دیتے ہوئے احساس کرتے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں، یقیناً ایک مضبوط حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
آخری طور پر، کلمہ شہادت انسان کو ایک راہ نما فراہم کرتا ہے۔ یہ کلمہ زندگی میں آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک سمت دکھاتا ہے، اور یہ اس بات کا عہد ہوتا ہے کہ مومن اپنی قوت اور ایمان کے بل بوتے پر اللہ کی راہ پر گامزن رہیں گے۔
تیسرا کلمہ: کلمہ تمجید
تیسرا کلمہ، جو کہ "سبحانک اللہم وبحمدك" ہے، اسلامی روحانیت میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ یہ کلمہ اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی، عظمت اور بے نظیری کی تصدیق کرتا ہے۔ جب انسان یہ کلمہ زبان پر لاتا ہے، تو وہ اپنی کمزوری اور محدودیت کا اعتراف کرتے ہوئے خدا کی بے پایاں طاقت کو تسلیم کرتا ہے۔ یہ ایک طرح کی عبادت ہے، جو کہ بندے کی اللہ کے سامنے عاجزی کو ظاہر کرتی ہے۔
کلمہ تمجید کی خاصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف اللہ کے پاکیزہ ہونے کی گواہی دیتا ہے، بلکہ اس کی تعریف اور حمد بھی کرتا ہے۔ اس کلمے کی تلاوت کرنے سے انسان کی روح کو سکون ملتا ہے، اور یہ ایک روحانی تجربہ مہیا کرتا ہے کہ بندہ اپنے خالق کی عظمت کا اعتراف کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، یہ کلمہ دعاوں میں شامل ہوتا ہے، جہاں بندے اللہ سے مدد، معافی اور ہدایت طلب کرتا ہے۔
صوفیائے کرام کے مطابق، یہ کلمہ ایک ایسا ذریعہ ہے، جس کی مدد سے بندہ اپنی روح کی پاکیزگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ "سبحانک اللہم وبحمدك" کی تلاوت کرنے سے انسان کی نیت بہتر ہوتی ہے اور اس کی روح سکون پاتی ہے۔ یہ کلمہ ایک مومن کے دل میں اللہ کی محبت کو بڑھانے کا ذریعہ بھی بنتا ہے، کیونکہ یہ بندے کی زبان سے نکل کر دل تک جاتا ہے، اور ایک خاص قسم کی بے بسی کا احساس پیدا کرتا ہے۔
اس میں موجود الفاظ کی طاقت انسانی زندگی میں بڑے مثبت اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ اس کلمے کی تلاوت کی ایک مخلصانہ چاہت، مومن کے ایمان کی گہرائی کو بڑھاتی ہے اور یہ یقین دہانی کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے بندے کے ساتھ ہے۔
چوتھا کلمہ: کلمہ استغفار
کلمہ استغفار، جسے "استغفراللہ ربی من کل ذنب" کہا جاتا ہے، کی اہمیت اور فضیلت اسلامی تعلیمات میں بہت زیادہ ہے۔ یہ کلمہ نہ صرف مومن کے لئے اللہ سے معافی مانگنے کا ایک اہم ذریعہ ہے، بلکہ یہ اس کی روحانی صفائی کا بھی ایک انتہائی موثر طریقہ ہے۔ جب انسان اپنی غلطیوں اور گناہوں کی اپنی حالت کو تسلیم کرتا ہے اور اللہ کی رحمت کی طلب کرتا ہے، تو وہ دراصل استغفار کے ذریعہ اپنے دل کی پاکیزگی کی کوشش کرتا ہے۔
استغفار کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ انسان کو پچھلے گناہوں سے بیدار کرتا ہے اور اسے اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ اللہ کی رحمت ہر وقت موجود ہے۔ جب بندہ استغفار کرتا ہے، تو وہ اپنی خطاؤں کو اللہ کے سامنے پیش کر کے نہ صرف اللہ کی رضا حاصل کرتا ہے بلکہ ان خطاؤں کی معافی بھی طلب کرتا ہے۔ یہ عمل انسان کو اپنے گناہوں سے باز رہنے اور مستقبل میں بہتر عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
مزید برآں، استغفار کی یہ دعا انسان کی زندگی میں سکون اور اطمینان کے ساتھ ساتھ رحمت کا بھی باعث بنتی ہے۔ اللہ کی مغفرت کی طلب کرنے کے بعد مومن کے دل میں ایک نوع کی روحانی خوشی پیدا ہوتی ہے۔ اس کلمے کی تکرار سے انسان کو حوصلہ ملتا ہے کہ وہ اللہ کی طرف رجوع کرے اور اپنی زندگی کے ہر شعبے میں بہتری لانے کی کوشش کرے۔ دراصل، استغفار انسان کو ایک نئی راہ پر گامزن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو اسے گناہوں سے پاک کرنے کے ساتھ ساتھ روحانی ترقی کی جانب بھی لے جاتا ہے۔
پانچواں کلمہ: کلمہ توحید
پانچواں کلمہ "لا حول ولاقوة الا بالله" ایک نہایت اہم کلمہ ہے جو مسلمانوں کے ایمان اور روحانیت کی بنیاد ہے۔ اس کلمہ کا مطلب ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کی طاقت اور قوت نہیں ہے، اور یہ کلمہ ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہر معاملے میں اللہ کی مدد پر ہمارا انحصار ہونا چاہیے۔ یہ کلمہ انسان کی زندگی میں سکون اور اطمینان پیدا کرتا ہے، خصوصاً جب وہ مشکلات میں ہوتا ہے۔
اس کلمہ کے فوائد کی بات کریں تو، یہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی بے پایاں قدرت کا یقین دلاتا ہے۔ جب انسان یہ کلمہ پڑھتا ہے تو وہ اپنی کمزوریوں اور مشکل حالات کی شدت کو اللہ کے ساتھ جوڑتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، انسان میں تحمل اور صبر آئے گا۔ کلمہ توحید یہ سمجھاتا ہے کہ ہم اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں، کیوں کہ اسی کی مدد سے ہم اپنی مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں۔ یہ کلمہ نہ صرف روحانی تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ ذہنی سکون بھی بخشتا ہے۔
مزید برآں، جب ہم "لا حول ولاقوة الا بالله" کہتے ہیں، تو ہم اپنے دل و دماغ میں یہ مانتے ہیں کہ ہر طاقت، ہر چیز کا مالک صرف اللہ ہے۔ یہ سوچ انسان کو اس بات پر آمادہ کرتی ہے کہ مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے وہ اللہ کی طرف رجوع کرے اور دعا کرے۔ اس طرح، یہ کلمہ نہ صرف ایک روحانی دعا ہے، بلکہ ایک عملی حکمت عملی بھی ہے جس سے انسان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ اللہ کے ساتھ تعاون کریں اور اس کی طاقت پر بھروسہ کریں۔
چھٹا کلمہ: کلمہ نجات
چھٹا کلمہ، جسے 'کلمہ نجات' بھی کہا جاتا ہے، اس کا بنیادی مطلب "واللہ اعلم" ہے۔ یہ الفاظ اس بات کی علامت ہیں کہ علم کا حقیقی مصدر اللہ تعالیٰ ہیں، اور انسانی علم محدود ہے۔ 'واللہ اعلم' کا استعمال خاص طور پر ان حالات میں کیا جاتا ہے جہاں مختلف مسائل کے حل کے بارے میں کوئی یقینی رائے نہیں ہوتی، اور یہ ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنی معلومات کی حدود کا ادراک ہونا چاہئے۔ یہ جملہ بدگمانی اور غیر یقینی کے دور سے نکلنے میں ہماری مدد کرتا ہے، جسے انسانی فطرت کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے۔
اس کلمے کی روحانی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ کلمہ انسان کو اللہ کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ جب ہم کسی مسئلے یا معاملے پر اپنی عقل و علم کا استعمال کررہے ہوتے ہیں، تو 'واللہ اعلم' ہمیں اللہ کے سامنے جھکنے کی تلقین کرتا ہے۔ اس کے ذریعے انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ہر چیز کا علم صرف اللہ کو ہے، اور ہمارے پاس محدود معلومات کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی بجائے ہمیں اللہ کی راہنمائی کی تلاش کرنی چاہیے۔ یہ ہمیں اس بات کا شعور دیتا ہے کہ ہماری زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی مدد اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔
روحانی سفر میں یہ کلمہ ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ جب انسان 'واللہ اعلم' کا معنی سمجھ لیتا ہے اور اسے اپنی زندگی میں اپناتا ہے، تو اس کی روحانی حالت میں نکھار آتا ہے۔ یہ سچائی کہ اللہ تمام چیزوں کا علم رکھتا ہے، انسان کی روح پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور اسے اللہ کی محبت و رحمت کی طرف مائل کرتی ہے۔ اس سلسلے میں، یہ کلمہ ایک بہت بڑی قوت رکھتا ہے، جو انسان کو اپنے خالق کی طرف لوٹنے کی راہ دکھاتا ہے۔
کلمے کا روزانہ تلاوت
روزانہ کلمے کی تلاوت کرنا ایک روحانی عمل ہے جو انسان کے دل و دماغ کو سکون اور اطمینان فراہم کرتا ہے۔ یہ عمل صرف ذکر کی صورت میں نہیں بلکہ ایک مثبت عادت کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ روزانہ تلاوت کے فوائد میں ایمان کی مضبوطی، روحانی ترقی، اور ذہنی سکون شامل ہیں۔ جب ایک فرد باقاعدگی سے کلمے کی تلاوت کرتا ہے، تو اس کے دل کی حالت میں ایک نمایاں تبدیلی آتی ہے۔ یہ عمل انسان کو اللہ کے قریب لاتا ہے، اس کی رحمتوں کا احساس دلاتا ہے، اور ایک نیا حوصلہ عطا کرتا ہے۔
کلمے کی تلاوت کے ذریعے لوگوں کو ان کی زندگی کے چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کرنے کی طاقت ملتی ہے۔ یہ کہیں نہ کہیں انسان کی ذہنی اور روحانی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہے۔ اگر آپ روزانہ کی بنیاد پر کلمے کی تلاوت کرتے ہیں، تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کی زندگی میں سکون اور خوشی کی مقدار بڑھ رہی ہے۔ یہ تسلسل انسان کے اندر ایک نئی امید پیدا کرتا ہے اور زندگی کی قدر و قیمت کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔
علاوہ ازیں، روزانہ تلاوت دل کی روشنی کو بڑھاتی ہے اور انسان کے اخلاقی معیار کو بلند کرتی ہے۔ ایسے لوگوں کی شمولیت جو باقاعدگی سے کلمے کی تلاوت کرتے ہیں، اس عمل کو ایک سماجی رابطے کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے دوسروں کو بھی اس روحانی قدم کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس طرح، یہ نہ صرف فرد کی زندگی میں تبدیلی لاتا ہے بلکہ معاشرت کی بہتری کی جانب بھی ایک اہم قدم ہوتا ہے۔
کلمات کی طاقت
انسانی زندگی میں کلمات کی طاقت ایک اہم موضوع ہے جو روحانی اور عملی دونوں لحاظ سے قابل غور ہے۔ کلمات، جو کہ الفاظ یا جملے ہیں، اپنی شکل میں سادہ نظر آ سکتے ہیں لیکن ان کی روحانی اثرات گہرے ہوتے ہیں۔ یہ صرف ایک شکل کے طور پر نہیں بلکہ انسانی جذبات، خیالات، اور اعمال کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جب ہم کسی کلمے کا استعمال کرتے ہیں، تو وہ ہماری سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جو کہ اس کے پس پردہ موجود احساسات اور نیتوں سے جڑی ہوتی ہے۔
روحانی نقطہ نظر سے دیکھیں تو کلمات کا مسلسل تکرار کرنے سے اندرونی سکون اور طمانیت حاصل ہوتی ہے۔ مختلف ثقافتوں میں ایسے خاص کلمات موجود ہیں جنہیں دعا یا ذکر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، "اللہ" کا کلمہ ایک طاقتور تصور ہے جو کہ ایمان اور سکون کا ذریعہ ہوتا ہے۔ اسی طرح، مثبت کلمات کا استعمال، جیسے "شکر گزار ہوں" یا "محبت" زندگی میں خوشی اور روانی پیدا کرتا ہے۔ یہ کلمات صرف راہیں ہموار نہیں کرتے بلکہ اعتماد بھی بڑھاتے ہیں، جو کہ زندگی کے مختلف پہلوؤں میں تبدیلیوں کا سبب بنتا ہے۔
جدید سائنس نے بھی محسوس کیا ہے کہ الفاظ کا ایک خاص اثر ہوتا ہے، جو کہ انسان کی روزمرہ زندگی میں تبدیلیوں کا ساتھ دیتا ہے۔ مثلاً، مثبت کلمات کی مانند خود اعتمادی کے جملے انسان کے ذہنی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ یہ اثرات صرف اندرونی نہیں بلکہ بیرونی حالات پر بھی مشاہدہ کیے جا سکتے ہیں۔ لہٰذا، یہ واضح ہے کہ کلمات کی روحانی طاقت انسان کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لئے نہایت اہم ہے۔
نتیجہ
چھ کلمات کا استعمال روحانی زندگی میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ان کلمات کے فوائد کو سمجھنا اور ان کو روزمرہ کی زندگی میں اپنانا ہمیں اندرونی سکون، ذہنی خوشحالی اور مثبت تبدیلیوں کی طرف گامزن کر سکتا ہے۔ ان چھ کلمات کے ذریعے، نہ صرف ہم اپنی ذات میں بہتری لا سکتے ہیں بلکہ یہ ہمیں دوسرے افراد کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
یہ کلمات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ سکون، محبت اور خوشی کی حالت میں رہنا ممکن ہے۔ ان کلمات کا باقاعدہ تکرار کچھ وقت کے بعد ہماری ذہنیت کو تبدیل کر سکتا ہے۔ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں یہ چھ کلمات شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی سوچ میں مثبت تبدیلی لا سکیں۔ یہ ہمیں نہ صرف اپنی ذات کی دریافت فراہم کرتے ہیں بلکہ ہمیں اپنے ماحول میں بھی خوشیوں کی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔
ایک طرف، ان کلمات کی تکرار ہمارا ذہنی دباؤ کم کرسکتی ہے، جبکہ دوسری طرف ہم اپنے مقاصد کی جانب باقاعدگی سے آگے بڑھنے کی ترغیب حاصل کرتے ہیں۔ یوں، چھ کلمات کا روزانہ استعمال ہمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں میں بہتری لانے کا موقع فراہم کرتا ہے، چاہے وہ روحانی ہو، ذہنی ہو یا مادی۔
اس لیے، یہ کہیں گے کہ یہ کلمات ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بننے چاہئیں۔ ان کی مدد سے ہم اپنی روحانی خوشحالی کے راستے پر گامزن ہوسکتے ہیں اور ایک خوشحال زندگی فروغ دے سکتے ہیں۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ان کلمات کا وہی اثر ہوگا جب ہم دل سے انہیں اپنائیں گے۔
Pronunciation: Ash-hadu Al-laaa Ilaaha Illa-llaahu Wahdahoo Laa Shareeka Lahoo Wa-Ash-hadu Anna Muhammadan ‘Abduhoo Wa Rasooluhu.
Pronunciation: Subhaana-llaahi Walhamdu Lillaahi Walaaa Ilaaha Illa-llaahu Wallaahu Akbar. Walaa Hawla Walaa Quwwata Illaa Billaahi-l ‘Aliyyil ‘Azeem.
Pronunciation: Laaa Ilaaha Illa-llaahu Wahdahoo Laa Shareeka-lahoo Lahu-l Mulku Walahu-l Hamdu Yuhyee Wayumeetu Wahuwa Hayyu-l Laa Yamootu Abadan Abada. Dhu-l Jalaali Wal Ikraam. Biyadihil Khair. Wahuwa Alaa Kulli Shai-‘in Qadeer.
Pronunciation: Astaghfiru-llaaha Rabbi Min Kulli Dhambin Adhnabtuhoo ‘Amadan Aw Khata-an Sirran Aw ‘Alaaniyata-wn Wa-atoobu Ilaihi Min-adh Dhambi-l Ladhee A’lamu Wamina-dh Dhambi-l Ladhi Laaa A’lamu Innaka Anta ‘Allaamu-l Ghuyoobi Wasattaaru-l ‘Uyoobi Wa Ghaffaaru-dh Dhunubi Walaa Hawla Walaa Quwwata Illaa Billaahi-l ‘Aliyyil ‘Azeem.
Pronunciation: Allaa-humma Inneee A’udhu-bika Min An Ushrika Bika Shay-awn Wa-ana A’lamu Bihee Wa-astaghfiruka Limaa Laaa A’lamu Bihee Tubtu ‘Anhu Wata-barraatu Mina-l Kufri Wash-shirki Wal-kidhbi Wal-gheebati Wal-bid’ati Wan-nameemati Wal-fawahishi Wal-buhtaani Wal-m’aasi Kulli-haa Wa-Aslamtu Wa-aqoolu Laaa Ilaaha Illa-llaahu Muhammadu-r Rasoolu-llah.













0 comments:
Post a Comment